انسانی تاریخ کے آغاز سے ہی علامتیں ہماری تہذیب کا اہم حصہ رہی ہیں۔ یہ نہ صرف الفاظ سے پہلے کی زبان ہیں بلکہ گہرے معاشرتی، مذہبی اور
ثق??فتی پیغامات کی حامل بھی۔ علامتوں کا استعمال قدیم دور کی غ?
?رو?? کی دیو?
?رو?? پر بنے نقش و نگار سے لے کر جدید دور کے ٹریفک اش?
?رو?? تک پھیلا ہوا ہے۔
تاریخی طور پر علامتوں نے انسانوں کو اپنے خیالات اور تجربات کو محفوظ کرنے کا ذریعہ دیا۔ مثلاً قدیم مصر کے ہیروگلیفکس، ہڑپہ کی مہریں، یا مقامی
ثق??فتوں کے روایتی نقش۔ یہ سب کسی نہ کسی طرح کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ مذہب میں بھی علامتوں کو مرکزی اہمیت حاصل ہے، جیسے اسلام میں ہ
لال، عیسائیت میں صلیب، یا ہندو مت میں اوم کا نشان۔
جدید معاشرے میں علامتیں روزمرہ زندگی کا لازمی جزو بن گئی ہیں۔ ٹیکنالوجی کے آئیکونز، کارپوریٹ لوگو، اور حتیٰ کہ موسم کی پیشنگوئی کے لیے استعمال ہونے والے تصویری اشارے بھی معلومات کو فوری طور پر منتقل کرنے کا کام کرتے ہیں۔ ان کی سادگی اور جامعیت ہی انہیں موثر بناتی ہے۔
علامتوں کی طاقت ان کے مشترکہ مفہوم میں پوشیدہ ہے۔ جب تک ایک
ثق??فت یا گروہ کسی علامت کو ایک خاص معنی دے کر قبول نہیں کرتا، وہ بے جان ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ علامتیں عالمگیر ہو جاتی ہیں جبکہ کچھ صرف مقامی سطح تک محدود رہتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سبز رنگ کا استعمال بعض
ثق??فتوں میں امید کی علامت ہے تو کہیں فطرت سے وابستہ۔
آج کے ڈیجیٹل دور میں علامتوں کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔
ای??وجیز، GIFs، یا ویب سائٹس کے
مینو آئیکونز جیسی نئی شکلیں روزمرہ رابطے کو تیز اور رنگین بنا رہی ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ علامتیں صرف ماضی کی ورثہ نہیں بلکہ مستقبل کی زبان بھی ہیں۔